پیٹرول کی قلت! عوام کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

🕒 بدھ 22 اکتوبر 2025

پیٹرول کی قلت اور بحران

کراچی (22 اکتوبر 2025): ملک بھر میں پیٹرول کی فراہمی ایک بار پھر خطرے میں پڑ گئی ہے کیونکہ آئل کمپنیز ایڈوائزی کونسل (OCAC) نے وزارتِ توانائی و پیٹرولیم ڈویژن کو ایک اہم خط کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ اگر بینک گارنٹی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو ایندھن کی درآمد مکمل طور پر رک سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک بھر میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق او سی اے سی نے اپنے خط میں واضح کیا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے بینک گارنٹی کے مسلسل مطالبے نے پیٹرولیم صنعت کے لیے سنگین مالی مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مستقبل میں پیٹرول اور دیگر ایندھن کی درآمد ممکن نہیں رہے گی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی حالات میں کسی بھی آئل کمپنی کے لیے اربوں روپے کی گارنٹی دینا ممکن نہیں، کیونکہ ایک کنسائنمنٹ کی مالیت 15 سے 25 ارب روپے تک ہوتی ہے، جبکہ ہر ماہ تقریباً 20 سے 25 کنسائنمنٹس درآمد کی جاتی ہیں۔ اس پیمانے پر بینک گارنٹی دینا صنعت کے لیے ناقابلِ برداشت بوجھ ہے۔

او سی اے سی نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر ایندھن کی درآمد رک گئی تو سپلائی چین متاثر ہونے کی ذمہ داری صنعت پر نہیں ڈالی جا سکتی۔ ادارے نے کہا کہ حکومت کو فوری مداخلت کرنی چاہیے تاکہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی بلا تعطل فراہمی جاری رہ سکے۔

مزید بتایا گیا کہ اس مسئلے کی نشاندہی پچھلی حکومتوں کو بھی کی گئی تھی، لیکن کئی سال گزرنے کے باوجود کوئی مستقل حل نہیں نکالا جا سکا۔ اب صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے جہاں درآمد رکنے کی صورت میں پیٹرول اسٹیشنوں پر شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

ادارے نے وزارتِ توانائی سے درخواست کی ہے کہ بینک گارنٹی کے غیر حقیقی مطالبے کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور کمپنیوں کو آسان شرائط فراہم کی جائیں تاکہ سپلائی کا تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق اگر حکومت نے فوری قدم نہ اٹھایا تو آئندہ چند ہفتوں میں ملک کے مختلف حصوں میں پیٹرول کی قلت نمایاں ہو سکتی ہے۔ اس سے نہ صرف ٹرانسپورٹ بلکہ بجلی اور صنعتی پیداوار پر بھی براہِ راست اثر پڑے گا، جو مہنگائی کے ایک اور جھٹکے کو جنم دے سکتا ہے۔

یہ ممکنہ بحران عوام کے لیے ایک سنگین خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگر حکومت نے حالات پر بروقت قابو نہ پایا تو پیٹرول پمپوں پر لمبی قطاریں، ذخیرہ اندوزی اور بد انتظامی جیسے مسائل دوبارہ جنم لے سکتے ہیں۔

Scroll to Top