محمد کامران بیگ، لاہور کے رہائشی ہیں اور پیشے کے لحاظ سے ٹیکسی ڈرائیور ہیں۔ ان کی عمر 44 سال ہے اور وہ تین بچوں کے والد ہیں۔ ان کی ماہانہ آمدنی صرف 20 ہزار روپے ہے۔ ایک دن، انہوں نے ایک بھارتی شخص شاہاب کی کہانی سنی جو پیدل حج کے لیے مکہ جا رہا تھا۔ یہ کہانی سن کر محمد کامران بیگ کے دل میں بھی یہ خواہش جاگی کہ وہ بھی ایسا کر سکتے ہیں
محمد کامران بیگ کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ وہ حج کر سکیں، لیکن ان کا ایمان بہت مضبوط تھا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی پیدل مکہ جائیں گے۔ اس طرح انہوں نے 19 اگست 2022 کو لاہور سے اپنے سفر کا آغاز کیا۔
ان کا سفر بہت لمبا تھا، تقریباً 7000 کلومیٹر، اور اس میں 10 مہینے لگے۔ وہ روزانہ 35 سے 40 کلومیٹر پیدل چلتے تھے۔ انہوں نے اپنا سفر لاہور سے شروع کیا اور خانیوال، ملتان، ڈیرہ غازی خان، بلوچستان، کوئٹہ، ایران، عراق، سے ہوتے ہوئے سعودی عرب کے شہر مکہ تک جا پہنچے۔
اس سفر میں محمد کامران بیگ کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے پاؤں زخمی ہو گئے، ناخن ٹوٹ گئے اور خون بھی نکلنے لگا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اللہ کی زات پر توقل کرتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھا۔ ان کے پاس بہت کم چیزیں تھیں جو وہ سفر کے لئے اپنے ساتھ لائے تھے، جیسے دوائیں، چھتری، پانی کی بوتل اور ایک چھوٹا سفری بیگ۔
انہوں نے ایک انٹر ویو میں بتایا کہ راستے میں کچھ لوگوں نے ان کی بہت مدد کی، خاص طور پر پنجاب کے لوگوں نے، لیکن کچھ جگہوں پر انہیں مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ لیکن انہوں نے اپنا سفر جاری رکھا اور آخرکار مکہ پہنچ گئے۔
محمد کامران کی یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اگر دل میں مضبوط کسی بات کا مضبوط ارادہ کر لیا جائے تو انسان بڑی سے بڑی مشکل کا سامنا کر سکتا ہے۔ یہ کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر نیت صاف ہو تو اللہ ضرور مدد کرتا ہے اور راستے ہموار کرتا چلا جاتا ہے۔
0 Comments