زمین سے 47 ملین سال پرانا ایسا پودا نکلا جس نے سائنسدانوں کو ہلا کر رکھ دیا

یہ فوسل پہلی بار 1969 میں یوٹاہ کے علاقے رینبو کے قریب ملا تھا۔ اُس وقت صرف چند پتے ملے تھے، جنہیں دیکھ کر سائنسدانوں نے اندازہ لگایا کہ یہ شاید جنسنگ خاندان سے تعلق رکھتا ہو۔ مگر اب جدید تحقیق اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے جو مکمل نمونہ ملا ہے، اس نے تمام پرانے نظریات بدل کر رکھ دیے۔
نئی تحقیق میں پتا چلا کہ اس پودے کا پورا ڈھانچہ حیران کن طور پر مکمل حالت میں محفوظ ہے۔ اس کے پتے، پھول اور پھل ایک ہی تنے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، جو فوسلز کی دنیا میں نہایت نایاب بات ہے۔ عام طور پر پودوں کے فوسلز الگ الگ حصوں میں ملتے ہیں، لیکن یہ نمونہ ایک مکمل تصویر پیش کرتا ہے کہ وہ قدیم دور کا پودا کیسا دکھتا تھا۔
فلوریڈا میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ماہر اسٹیون مینچسٹر کے مطابق، “یہ فوسل بہت خاص ہے کیونکہ اس میں پتے، پھول اور پھل سب ایک ساتھ موجود ہیں، جو عام طور پر الگ الگ حالت میں ملتے ہیں۔”
مزید تحقیق سے ایک اور حیران کن حقیقت سامنے آئی۔ یہ پودا پھل پکنے کے بعد بھی اپنے نر تولیدی حصے (stamens) سے جڑا رہا۔ عام طور پر پودوں میں یہ حصے پھل بننے کے دوران الگ ہو جاتے ہیں، لیکن اس پودے میں ایسا نہیں ہوا۔ سائنسدانوں کے مطابق ایسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
پودے کی ساخت اور بناوٹ کسی بھی موجودہ یا ناپید پودے سے میل نہیں کھاتی۔ ماہرین نے دنیا بھر کے 400 سے زائد پھولدار پودوں کے خاندانوں سے اس کا موازنہ کیا، مگر کسی ایک سے بھی مشابہت نہیں ملی۔ یہاں تک کہ ناپید ہو چکے پودوں کی تاریخ میں بھی اس جیسا کوئی وجود درج نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سائنسدان اسے “Alien Plant” یعنی “غیر زمینی پودا” کہہ رہے ہیں۔ البتہ یہاں “Alien” سے مراد خلائی مخلوق نہیں بلکہ ایک ایسا جاندار ہے جو زمین کے تمام جانی پہچانے نظاموں سے الگ ہے۔
جدید مائیکروسکوپی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ماہرین نے اس کے پھولوں، پتوں اور بیجوں کی باریکیاں واضح کیں۔ ان تفصیلات نے ظاہر کیا کہ زمین کے قدیم ادوار میں ایسے پودے موجود تھے جن کا آج کوئی نشان باقی نہیں۔
یوٹاہ کی گرین ریور فارمیشن جہاں سے یہ فوسل ملا ہے، وہ دنیا کے ان چند علاقوں میں سے ایک ہے جہاں لاکھوں سال پرانے جانداروں کے نشان انتہائی محفوظ حالت میں پائے جاتے ہیں۔ وہاں مچھلیوں، پرندوں اور رینگنے والے جانداروں کے فوسلز پہلے بھی مل چکے ہیں، لیکن اس پودے جیسی دریافت نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت زمین کی قدیم حیاتیاتی تاریخ کا ایک نیا باب کھول سکتی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ممکن ہے کہ زمین پر کبھی ایسے جاندار اور پودے موجود تھے جو آج کی سائنس کی سمجھ سے بالکل باہر ہیں۔
